حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارتِ اطلاعات کے نائب حجت الاسلام والمسلمین حسین صفدری نے جامعہ مدرسین میں خطے اور بین الاقوامی موجودہ صورتحال پر منعقدہ تجزیہ و تحلیل کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے تین سالوں میں دنیا میں بڑی جغرافیائی سیاسی تبدیلیاں رونما ہوئیں اور یوکرائن کی جنگ نے یورپ کو للکارا ہے اور امریکہ کی اس جنگ سے وابستگی نے اس پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض کا خیال ہے کہ امریکہ نے یورپ کو خاطر خواہ مدد فراہم نہ کر کے کسی نہ کسی طرح روس کو میدان میں اتارا ہے اور اس کے ساتھ ہی چین نے بین الاقوامی میدان میں اپنا نقطۂ نظر تبدیل کر کے عالمی تزویراتی مساوات میں زیادہ فعال انداز میں قدم جمایا ہے۔
ایرانی نائب وزیر اطلاعات نے کہا کہ چین کے ایک سینئر اہلکار نے امریکی یکطرفہ قدرت کے دور کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے پچھلی دو دہائیوں میں چین کے نقطۂ نظر میں تبدیلی کی تصدیق کی ہے، اس کے ساتھ ساتھ فلسطین کے حالیہ تنازعات اور خاص طور پر "طوفان الاقصیٰ" نے ایک زبردست تبدیلی پیدا کی ہے۔
حجت الاسلام صفدری نے کہا کہ غزہ ایک چھوٹا سا رقبہ اور 20 لاکھ سے زیادہ آبادی پر مشتمل ہے، غاصب اسرائیل کے سخت محاصرے میں ہے، اور اس ملک کے وسیع جاسوسی نیٹ ورک کا خطے کے اہم انفراسٹرکچر پر مکمل کنٹرول ہے، ان حالات نے غزہ میں انسانی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔
انہوں نے طوفان الاقصٰی پر غاصب اسرائیل کی حیرانگی کا تذکرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ طوفان الاقصیٰ کے حالیہ فوجی آپریشن کے دوران، پہلے مرحلے میں 4000 سے زیادہ میزائل داغے گئے، اس آپریشن کے لیے انسانی اور لاجسٹک فورسز کو وسیع پیمانے پر متحرک کرنے کی ضرورت تھی، مثال کے طور پر، ہر میزائل کے لیے دو افراد اور ایک گاڑی کی ضرورت تھی، ہر دس میزائل آپریشن کے لیے لوگوں اور گاڑیوں کی ایک قابلِ ذکر تعداد نے حصہ لیا، تاہم اس وسیع تیاریوں سے قابض اسرائیل حیران رہ گیا۔
ایرانی وزیر اطلاعات کے نائب نے غاصب اسرائیل کی اپنے قیدیوں تک عدم رسائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ طوفان الاقصٰی کا ایک اور قابلِ ذکر نکتہ غاصب اسرائیل کی اپنے قیدیوں تک عدم رسائی تھا، قیدیوں کی جگہ کو بہت ہی احتیاط سے خفیہ رکھا گیا تھا، اور یہ خود طوفان الاقصٰی کی پیچیدگی اور محتاط منصوبہ بندی کی گواہی دیتا ہے، تجزیہ نگاروں کے مطابق، طوفان الاقصٰی بہت سے یورپی اور غیر یورپی انٹلیجنس حکام کی حیرانگی کا باعث بنا۔
حجت الاسلام والمسلمین صفدری نے کہا کہ غاصب اسرائیل کے قیدیوں کی رہائی کے لیے مختلف حکام کی طرف سے کیے جانے والے رابطے، اس مسئلے کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں، نیتن یاہو اپنے دعوؤں کے باوجود، مذاکرات اور سمجھوتے کے بغیر قیدیوں کو رہا نہیں کر سکا، یہ نظامی آپریشن یعنی طوفان الاقصٰی ایک اہم اور بنیادی تبدیلی شمار ہوتا ہے اور مناسب وقت پر اس آپریشن کا مزید جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ " طوفان الاقصٰی" کے بعد ہونے والی پیش رفت بھی اسی رجحان کے جاری رہنے کی نشاندہی کرتی ہے۔
انہوں نے غاصب صیہونی حکومت کی فلسطینی مزاحمتی تحریکوں اور حماس کے مقابلے میں شکست کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج صیہونی سفاک حکومت پہلے سے کہیں زیادہ کمزور ہے، حکومت کے اندر اختلافات کافی بڑھ چکے ہیں اور اعلیٰ حکام کا استعفٰی زوال کو ظاہر کرتا ہے۔
ایرانی وزیر اطلاعات کے نائب حجت الاسلام والمسلمین صفدری نے اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران ملکی، علاقائی اور عالمی میدانوں میں پہلے سے زیادہ مضبوط کھڑا ہے اور اسی مقدس راستے پر آگے بڑھتا رہے گا، آج ہمارے شہداء کے خون نے اثر دکھایا ہے۔
آپ کا تبصرہ